پنجگور آپریشن: بلوچستان میں امن کے دشمنوں کا خاتمہ

پنجگور میں سیکورٹی فورسز کے ایک کامیاب آپریشن کے دوران تین اہم دہشتگرد اپنے انجام کو پہنچ گئے ہیں۔ یہ دہشتگرد نہ صرف بلوچستان میں امن و امان کو تباہ کرنے میں ملوث تھے بلکہ اپنی شناخت چھپانے کے لیے مسنگ پرسن لسٹ کا سہارا لیتے رہے۔ ان کی سرگرمیاں نہ صرف مقامی عوام کے لیے خطرہ تھیں بلکہ قومی سلامتی کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج تھیں۔

ذاکر عبدالرزاق، جو پِسنی ضلع گوادر کا رہائشی تھا، ایک طویل عرصے تک دہشتگردوں کے کیمپ میں موجود رہا۔ اس کا نام مسنگ پرسن لسٹ میں درج کیا گیا تھا تاکہ اسے بے گناہ ظاہر کیا جا سکے۔ بعد میں اسے ایک منظم منصوبے کے تحت “بازیاب” کرایا گیا، لیکن حقیقت یہ تھی کہ وہ مسلسل دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث رہا۔ سیکورٹی فورسز نے اس کے ناپاک ارادوں کا خاتمہ کر کے بلوچستان کے عوام کو ایک بڑا ریلیف فراہم کیا۔

عبدالحمید ابراہیم، جو خدابادان کا رہائشی تھا، بھی انہی ہتھکنڈوں کا حصہ رہا۔ اس کا نام مسنگ پرسن لسٹ میں شامل کر کے حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی گئی، لیکن سیکورٹی فورسز نے اپنی انٹیلیجنس معلومات کے ذریعے اس کی موجودگی کا سراغ لگا لیا۔ وہ دہشتگردوں کے کیمپ میں سرگرم تھا اور امن و امان کو خراب کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ آپریشن کے دوران اس کا خاتمہ کر کے ایک اور خطرہ دور کر دیا گیا۔

دلجان، جسے نذیر احمد کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، پہاڑوں میں دہشتگردوں کے ساتھ موجود تھا۔ اس کا نام بھی مسنگ پرسن لسٹ میں درج کیا گیا تھا تاکہ اسے بے گناہ ثابت کیا جا سکے۔ تاہم، سیکورٹی فورسز نے اس کے تمام منصوبوں کو ناکام بنا کر اسے انجام تک پہنچا دیا۔

یہ آپریشن ایک اہم کامیابی ہے جو بلوچستان میں دہشتگردی کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کی سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔ مسنگ پرسن لسٹ کے نام پر دہشتگردی کو چھپانے کی کوشش کرنے والے عناصر کو بے نقاب کر دیا گیا ہے۔ اس کامیابی پر بلوچستان کے عوام نے سیکورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اس طرح کے اقدامات کے ذریعے علاقے میں دیرپا امن قائم کیا جا سکے گا۔

پنجگور آپریشن نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ بلوچستان میں امن دشمن عناصر کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ عوام نے اس کامیابی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے قومی سلامتی کے اداروں کے ساتھ اپنی مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے۔

حکومت بلوچستان نے صحت کے شعبے میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے کینسر کے مریضوں کے مفت علاج کا آغاز کر دیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت بولان میڈیکل کالج میں کینسر کے مریضوں کے لیے ایک خصوصی وارڈ قائم کیا گیا ہے، جو مکمل طور پر فعال کر دیا گیا ہے۔ اس وارڈ میں مریضوں کو جدید سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور ان کی بیماری کے علاج کے لیے تیرہ لاکھ روپے مالیت تک کے مہنگے انجیکشن مفت فراہم کیے جا رہے ہیں۔

مریضوں اور ان کے خاندانوں نے اس شاندار اقدام پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بلوچستان پہلا صوبہ ہے جہاں کسی حکومت نے کینسر جیسے مہلک مرض کی مہنگی ادویات مفت فراہم کرنے کا انتظام کیا ہے۔ مریضوں نے کہا کہ میر سرفراز بگٹی وہ پہلے وزیر اعلیٰ ہیں جنہوں نے یہ انقلابی اقدام اٹھایا ہے، جس سے غریب اور متوسط طبقے کو بڑی راحت ملی ہے۔

ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے بتایا کہ کینسر کے مریضوں کی بہتر دیکھ بھال اور علاج کے لیے ایک علیحدہ کینسر اسپتال کی تعمیر بھی جاری ہے۔ اس اسپتال میں جدید مشینری اور ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم موجود ہوگی، جو مریضوں کو معیاری علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرے گی۔

ترجمان نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی صحت کے شعبے میں اصلاحات کے ذریعے ہر غریب اور امیر شہری تک معیاری طبی سہولیات پہنچانے کے لیے پرعزم ہیں۔ ان کا مقصد صحت کے نظام کو مضبوط بنانا اور تمام شہریوں کو بغیر کسی تفریق کے طبی خدمات فراہم کرنا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک مثال ہے۔

یہ منصوبہ بلوچستان کے لوگوں کے لیے نہ صرف ایک بڑی سہولت ہے بلکہ صحت کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل بھی ہے۔ یہ اقدام غریب طبقے کے لیے ایک نعمت ثابت ہو رہا ہے، جو پہلے کینسر جیسے مہنگے علاج کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے تھے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے اس اقدام کو عوام کی جانب سے بھرپور پذیرائی مل رہی ہے، اور یہ منصوبہ صوبے میں صحت کے معیار کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوگا۔

 

محکمہ زراعت خضدار نے ضلع میں زیتون کے پودوں کے ذریعے زرعی انقلاب لانے کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے ہیں۔ ان اقدامات کے تحت تحصیل باغبانہ میں 28 ایکڑ اراضی پر زیتون کے پودے لگائے گئے ہیں، جنہیں مقامی کاشتکاروں کو فراہم کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کا مقصد مقامی آبادی کو اپنی مدد آپ کے تحت روزگار کے مواقع فراہم کرنا اور زراعت کو فروغ دینا ہے۔

ان زیتون کے پودوں سے سالانہ تقریباً پانچ ہزار لیٹر تیل نکالا جاتا ہے۔ تیل نکالنے کے عمل کو آسان اور تیز بنانے کے لیے محکمہ زراعت نے مشینری نصب کی ہے، جو اعلیٰ معیار کا تیل وقت پر اور بغیر ضیاع نکالنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اس سے مقامی کسانوں کو بہتر مالی فائدہ حاصل ہوگا اور ان کی محنت ضائع نہیں جائے گی۔

زیتون کے علاوہ محکمہ زراعت نے تحصیل باغبانہ کے کسانوں کو سیب، پستہ اور انار کے پودے بھی فراہم کیے ہیں، تاکہ مختلف قسم کی زراعت کو فروغ دیا جا سکے۔ یہ منصوبہ نہ صرف خضدار میں زرعی انقلاب برپا کرے گا بلکہ ملکی سطح پر زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے، فوڈ سیکیورٹی کے استحکام اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔


 

ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) نے 20 دسمبر کو خاران میں ایک اہم انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کے دوران دہشت گردی کی ایک بڑی سازش کو ناکام بنا دیا۔ یہ کارروائی اس وقت عمل میں آئی جب اطلاعات موصول ہوئیں کہ خاران شہر میں ایک خفیہ مقام پر دھماکہ خیز مواد تیار کیا جا رہا ہے۔ اس آپریشن کے دوران فورسز نے ایک فیکٹری کا سراغ لگایا جہاں انتہائی خطرناک دھماکہ خیز مواد تیار کیا جا رہا تھا۔

آپریشن کے دوران 30 کلو گرام دھماکہ خیز مواد قبضے میں لے لیا گیا جو ایک موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔ یہ مواد خاران میں ایک بڑی دہشت گردانہ کارروائی کے لیے استعمال کیا جانا تھا، جس سے شہر میں شدید تباہی کا خدشہ تھا۔ ایف سی بلوچستان کی بروقت کارروائی نے نہ صرف شہر کو ایک بڑے سانحے سے بچایا بلکہ دہشت گردوں کے منصوبے کو بھی ناکام بنا دیا۔

آپریشن کے دوران دہشت گردوں نے فورسز پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں دو دہشت گرد زخمی ہو گئے۔ زخمی دہشت گردوں سے تفتیش جاری ہے اور ان کے نیٹ ورک کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ فورسز نے موقع سے دہشت گردوں کے زیر استعمال اسلحہ اور دیگر تخریبی ساز و سامان بھی برآمد کیا، جو ان کے مذموم عزائم کی گواہی دیتا ہے۔

ایف سی بلوچستان کی یہ کارروائی نہایت پیشہ ورانہ مہارت اور جرات کا مظہر ہے۔ یہ کامیابی نہ صرف فورسز کی بہترین حکمت عملی کا نتیجہ ہے بلکہ عوام کے تعاون اور انٹیلیجنس اداروں کی مؤثر معلومات کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ خاران کے شہریوں نے اس کامیاب آپریشن پر فورسز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی کاوشوں کو سراہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔

یہ کارروائی اس بات کی یاد دہانی ہے کہ ملک دشمن عناصر اپنی مذموم کارروائیوں کے لیے معصوم عوام کو نشانہ بنانے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں، لیکن سیکیورٹی فورسز کی مستعدی اور عوام کا تعاون ان کے عزائم کو خاک میں ملا دیتا ہے۔ ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کی اس کارروائی نے نہ صرف خاران کو ایک بڑے حادثے سے بچا لیا بلکہ یہ پیغام بھی دیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ریاست پوری طرح مستعد اور پرعزم ہے۔

 

کوئٹہ: شدید سردی میں متوقع بارش اور برفباری کے پیش نظر پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) بلوچستان نے تمام اضلاع میں ایمرجنسی آپریشن سینٹرز قائم کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ایک مراسلہ بھیجا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایمرجنسی آپریشن سینٹرز کو 24 گھنٹے فعال رکھا جائے تاکہ ہنگامی صورتحال میں بروقت مدد فراہم کی جا سکے۔ ان سینٹرز کا مقصد نہ صرف موسم کی بروقت معلومات فراہم کرنا ہے بلکہ برفباری یا بارش کے دوران متاثرہ لوگوں کی فوری مدد کرنا بھی ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق یہ فیصلہ گزشتہ سال کی برفباری اور بارشوں کے دوران ہونے والے جانی اور مالی نقصانات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ گزشتہ سال کے تجربات نے اس بات کو اجاگر کیا کہ بروقت اقدامات اور موثر رابطہ کاری سے نقصان کو کم کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ان سینٹرز کو مکمل طور پر فعال اور کارآمد بنایا جائے تاکہ عوام کو سردیوں میں ممکنہ مشکلات سے محفوظ رکھا جا سکے۔

مزید معلومات کے لیے متعلقہ اضلاع کے ایمرجنسی آپریشن سینٹرز سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

 

بلوچ خواتین کے دن کے موقع پر ہمیں ان خواتین کو یاد کرنا اور سراہنا چاہیے جنہوں نے بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ یہ وہ خواتین ہیں جو اپنی خدمات اور کامیابیوں کے ذریعے نہ صرف اپنے علاقے بلکہ پورے ملک کے لیے ایک مثال بن چکی ہیں۔

1. ثناء مہجبین عمرانی

ثناء مہجبین عمرانی بلوچستان کی نوجوان ترین پی سی ایس کوالیفائیڈ افسر ہیں۔ انہوں نے سوراب اور دشت میں اسسٹنٹ کمشنر کے طور پر خدمات انجام دیں اور کوئٹہ میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی حیثیت سے اہم ذمہ داریاں نبھائیں۔ ان کی قیادت خاص طور پر بحرانوں کے دوران قابل ستائش رہی ہے، اور وہ نوجوانوں کے لیے ایک امید کی کرن ہیں۔

2. مینا مجید

مینا مجید بلوچستان اسمبلی کی رکن اور کھیل و امور نوجوانان کی مشیر ہیں۔ انہوں نے کھیل کے میدان میں بہتری، اسپورٹس اکیڈمیز کے قیام، اور نوجوانوں کی شمولیت کو فروغ دے کر نئی نسل میں جوش و جذبہ پیدا کیا۔

3. مہجبین شیرین

مہجبین شیرین، بلوچستان اسمبلی کی رکن، خواتین کے معاشی استحکام پر خصوصی توجہ دیتی ہیں۔ انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں پہلا ڈے کیئر سینٹر قائم کیا تاکہ کام کرنے والی خواتین اور ان کے خاندانوں کو سہولت فراہم کی جا سکے۔

4. ڈاکٹر ربابہ خان بولیدی

ڈاکٹر ربابہ خان بولیدی صحت کے شعبے میں نمایاں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ وہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی رکن اور بلوچستان میں صحت کی مشیر ہیں۔ کووڈ-19 کے دوران ان کی کوششیں انتہائی قابل تعریف رہیں اور انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

یہ خواتین بلوچستان کی حقیقی ہیرو ہیں، جو اپنی خدمات اور کامیابیوں کے ذریعے نوجوانوں کے لیے مشعل راہ بن چکی ہیں۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بی ایس او آزاد کے کردار پر سوال

ایسے مواقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بی ایس او آزاد کو چاہیے کہ وہ ان خواتین کو خراج تحسین پیش کریں جنہوں نے عملی طور پر بلوچستان کی ترقی کے لیے کام کیا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے، یہ تنظیمیں اکثر ان خواتین کے بجائے ایسے افراد کو اجاگر کرتی ہیں جو تقسیم کے ایجنڈے کو فروغ دیتے ہیں۔

نتیجہ

بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی ان خواتین کی محنت، عزم اور لگن کا نتیجہ ہے۔ بلوچ خواتین کے دن کے موقع پر ہمیں ان حقیقی ہیروز کو یاد کرنا اور ان کے کام کو اجاگر کرنا چاہیے تاکہ آنے والی نسلیں ان سے متاثر ہو کر بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔

 

تربت، 20 دسمبر: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے تربت اور مند روڈ کے تعمیراتی منصوبے کا افتتاح کردیا۔ یہ منصوبہ 19.50 ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا اور اس کے لیے ابتدائی طور پر پانچ ارب روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔ منصوبے کی تکمیل کے لیے تین سال کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، تاہم وزیر اعلیٰ نے ہدایت دی کہ اسے دو سال میں مکمل کیا جائے تاکہ عوام کو جلد از جلد سہولت فراہم کی جا سکے۔

افتتاحی تقریب کے دوران وزیر اعلیٰ بلوچستان کو منصوبے کی تفصیلات پر بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ یہ منصوبہ ایف ڈبلیو او کی معیاری خدمات کے تحت مکمل ہوگا۔ وزیر اعلیٰ نے تعمیراتی کام کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے کی نگرانی کے لیے چیف سیکرٹری بلوچستان کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ہر مرحلے پر معیاری عمل کو یقینی بنائے گی۔

میر سرفراز بگٹی نے خطاب کے دوران کہا کہ بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے نوجوانوں کو ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ دنیا بھر کی ممتاز یونیورسٹیز میں پی ایچ ڈی کے لیے بلوچستان کے طلبہ کو اسکالرشپس دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی کے حامل طالب علموں کے تعلیمی اخراجات صوبائی حکومت برداشت کرے گی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان کے عوام کے لیے ایک نیا باب کھولے گا اور علاقے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ عوامی فلاح کے ایسے منصوبے آئندہ بھی شروع کیے جائیں گے تاکہ بلوچستان کے عوام کو ترقی اور خوشحالی کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔

 

گوادر، 20 دسمبر: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے گوادر کا دورہ کیا جہاں ان کے ہمراہ منتخب علاقائی اراکین پارلیمنٹ اور چیف سیکرٹری بلوچستان بھی موجود تھے۔ اس دورے کے دوران انہیں گوادر کے ساحلی علاقے سربندن میں مجوزہ شپ بریکنگ یارڈ کی سائٹ پر بریفنگ دی گئی۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ہدایت دی کہ شپ بریکنگ یارڈ منصوبے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کی جائیں۔ انہوں نے حکم دیا کہ اس منصوبے سے مقامی آبادی کو ممکنہ فوائد اور نقصانات پر تفصیلی رپورٹ مرتب کی جائے تاکہ کسی بھی قسم کے مسائل سے بچا جا سکے۔ میر سرفراز بگٹی نے زور دیا کہ منصوبے پر عمل درآمد سے قبل مقامی نمائندوں اور آبادی کو اعتماد میں لینا ناگزیر ہے۔

وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ مقامی ماہی گیروں کے تحفظات دور کیے بغیر کسی منصوبے پر عمل درآمد بے سود ہوگا۔ انہوں نے عوام کو اعتماد دلانے کی ضرورت پر زور دیا کہ شپ بریکنگ یارڈ کے قیام سے مقامی لوگوں کی زندگیوں پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا بلکہ ان کی زندگیوں میں بہتری آئے گی۔ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ عوامی مفادات کے برعکس کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا اور تمام پہلوؤں پر کثیر الجہتی مشاورت کے بعد ہی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

دورے کے دوران وزیر اعلیٰ نے ساحلی علاقوں میں غیر قانونی ٹرالنگ پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی ٹرالنگ کی موجودہ صورتحال کے باعث سمندری حیات معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے واضح ہدایت دی کہ غیر قانونی ٹرالنگ کو سختی سے روکا جائے تاکہ سمندری وسائل کا تحفظ ممکن ہو سکے۔

وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ اس منصوبے کی کامیابی کے لیے مقامی منتخب نمائندوں، عمائدین اور عوام سے مشاورت کرکے ایک قابل قبول فارمولا مرتب کیا جائے۔ انہوں نے عوامی مفادات اور ماحولیات کے تحفظ کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ شپ بریکنگ یارڈ منصوبہ تبھی کامیاب ہوگا جب اس سے عام آدمی کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔

گوادر کا یہ دورہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی جانب سے عوامی مسائل کو سمجھنے اور حل کرنے کی سنجیدہ کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کے اقدامات بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ترقی اور عوامی بہبود کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتے ہیں۔


 

کراچی میں بلاول ہاؤس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اجلاس میں پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر، خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی، سندھ کے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ، بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی، اور پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور قومی اسمبلی کے رکن سید نوید قمر نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران شرکاء نے حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی روشنی میں اب تک کی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آئندہ ہونے والی قانون سازی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ شرکاء نے وفاقی حکومت کی جانب سے مختلف صوبوں کو دی جانے والی یقین دہانیوں پر عمل درآمد میں سست روی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس کے شرکاء کو ہدایت کی کہ حکومت کے ساتھ اپنے رابطوں کو مزید مستحکم کریں تاکہ آنے والے دنوں میں ہونے والی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں مثبت نتائج پیش کیے جا سکیں۔ انہوں نے زور دیا کہ پارٹی کے تمام اراکین اپنی کوششوں کو تیز کریں اور عوامی مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔

یہ اجلاس پیپلزپارٹی کی قیادت کی جانب سے ملک کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال اور عوامی توقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک اہم قدم ہے۔ پارٹی نے ہمیشہ قومی مفادات کو ترجیح دی ہے اور موجودہ حالات میں اس کے کردار کو مزید اہمیت دی جا رہی ہے۔

 

بلوچستان میں جیل اصلاحات: وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کا تاریخی اقدام

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے وژن کے تحت صوبے میں جیل اصلاحات کا ایک نیا باب شروع کیا گیا ہے۔ ان بصیرت آمیز اقدامات کا مقصد جیلوں میں سہولیات کو بہتر بنانا، قیدیوں کے حقوق کا تحفظ کرنا اور ان کی بحالی کے لیے مؤثر پروگراموں کا نفاذ ہے۔ انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات بلوچستان، شجاع الدین کاکڑ نے وزیر اعلیٰ کے اس وژن کے تحت نمایاں اصلاحات کا آغاز کیا، جو صوبے کے فوجداری نظام میں انقلابی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ہیں۔

16 سے 18 دسمبر 2024 تک کوئٹہ میں ایک تین روزہ مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں “بلوچستان جیل خانہ جات اور اصلاحاتی خدمات ایکٹ” کے مسودے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ اجلاس انسپکٹوریٹ جنرل آف جیل خانہ جات بلوچستان نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (UNODC) کے تعاون سے منعقد کیا۔ اس اجلاس میں بلوچستان کے سینئر جیل افسران اور سندھ جیل خانہ جات کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل، سید منور علی شاہ سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔

اجلاس کا مقصد قیدیوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا، جیلوں میں بہتر ماحول کی فراہمی، اور قیدیوں کی بحالی کے عمل کو مزید مؤثر بنانا تھا۔ شرکاء نے اس مسودہ قانون پر تفصیلی گفتگو کی اور تعاون و تجربات کے تبادلے کے ذریعے جیل اصلاحات کے لیے جامع حکمت عملی وضع کی۔

سندھ جیل خانہ جات و اصلاحاتی خدمات ایکٹ 2019 کو ان اصلاحات کا ایک ماڈل قرار دیا گیا، جو قیدیوں کے حقوق، فلاح و بہبود اور ان کی معاشرتی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے پہلے ہی کامیاب ثابت ہو چکا ہے۔ کوئٹہ میں منعقدہ یہ اجلاس پاکستان کے فوجداری نظام میں ایک مثبت اور تاریخی قدم ہے، جس کا مقصد جیلوں کے نظام کو زیادہ انسان دوست اور مؤثر بنانا ہے۔

یہ اقدامات وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کے وژن کا مظہر ہیں، جو بلوچستان کو ایک جدید اور ترقی یافتہ صوبہ بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ جیل اصلاحات کا یہ عمل نہ صرف قیدیوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرے گا بلکہ فوجداری نظام میں ایک نئی سوچ اور رویے کو فروغ دینے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔ یہ اصلاحات آئینی ذمہ داریوں اور بین الاقوامی معیار کے عین مطابق ہیں اور بلوچستان میں نظام عدل کی ایک مثبت تبدیلی کی ضمانت ہیں۔