بلوچستان میں جیل اصلاحات: وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کا تاریخی اقدام
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے وژن کے تحت صوبے میں جیل اصلاحات کا ایک نیا باب شروع کیا گیا ہے۔ ان بصیرت آمیز اقدامات کا مقصد جیلوں میں سہولیات کو بہتر بنانا، قیدیوں کے حقوق کا تحفظ کرنا اور ان کی بحالی کے لیے مؤثر پروگراموں کا نفاذ ہے۔ انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات بلوچستان، شجاع الدین کاکڑ نے وزیر اعلیٰ کے اس وژن کے تحت نمایاں اصلاحات کا آغاز کیا، جو صوبے کے فوجداری نظام میں انقلابی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ہیں۔
16 سے 18 دسمبر 2024 تک کوئٹہ میں ایک تین روزہ مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں “بلوچستان جیل خانہ جات اور اصلاحاتی خدمات ایکٹ” کے مسودے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ اجلاس انسپکٹوریٹ جنرل آف جیل خانہ جات بلوچستان نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (UNODC) کے تعاون سے منعقد کیا۔ اس اجلاس میں بلوچستان کے سینئر جیل افسران اور سندھ جیل خانہ جات کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل، سید منور علی شاہ سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔
اجلاس کا مقصد قیدیوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانا، جیلوں میں بہتر ماحول کی فراہمی، اور قیدیوں کی بحالی کے عمل کو مزید مؤثر بنانا تھا۔ شرکاء نے اس مسودہ قانون پر تفصیلی گفتگو کی اور تعاون و تجربات کے تبادلے کے ذریعے جیل اصلاحات کے لیے جامع حکمت عملی وضع کی۔
سندھ جیل خانہ جات و اصلاحاتی خدمات ایکٹ 2019 کو ان اصلاحات کا ایک ماڈل قرار دیا گیا، جو قیدیوں کے حقوق، فلاح و بہبود اور ان کی معاشرتی بحالی کو یقینی بنانے کے لیے پہلے ہی کامیاب ثابت ہو چکا ہے۔ کوئٹہ میں منعقدہ یہ اجلاس پاکستان کے فوجداری نظام میں ایک مثبت اور تاریخی قدم ہے، جس کا مقصد جیلوں کے نظام کو زیادہ انسان دوست اور مؤثر بنانا ہے۔
یہ اقدامات وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی کے وژن کا مظہر ہیں، جو بلوچستان کو ایک جدید اور ترقی یافتہ صوبہ بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ جیل اصلاحات کا یہ عمل نہ صرف قیدیوں کے حقوق کو تحفظ فراہم کرے گا بلکہ فوجداری نظام میں ایک نئی سوچ اور رویے کو فروغ دینے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔ یہ اصلاحات آئینی ذمہ داریوں اور بین الاقوامی معیار کے عین مطابق ہیں اور بلوچستان میں نظام عدل کی ایک مثبت تبدیلی کی ضمانت ہیں۔