بلوچ خواتین کے دن کے موقع پر ہمیں ان خواتین کو یاد کرنا اور سراہنا چاہیے جنہوں نے بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ یہ وہ خواتین ہیں جو اپنی خدمات اور کامیابیوں کے ذریعے نہ صرف اپنے علاقے بلکہ پورے ملک کے لیے ایک مثال بن چکی ہیں۔
1. ثناء مہجبین عمرانی
ثناء مہجبین عمرانی بلوچستان کی نوجوان ترین پی سی ایس کوالیفائیڈ افسر ہیں۔ انہوں نے سوراب اور دشت میں اسسٹنٹ کمشنر کے طور پر خدمات انجام دیں اور کوئٹہ میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی حیثیت سے اہم ذمہ داریاں نبھائیں۔ ان کی قیادت خاص طور پر بحرانوں کے دوران قابل ستائش رہی ہے، اور وہ نوجوانوں کے لیے ایک امید کی کرن ہیں۔
2. مینا مجید
مینا مجید بلوچستان اسمبلی کی رکن اور کھیل و امور نوجوانان کی مشیر ہیں۔ انہوں نے کھیل کے میدان میں بہتری، اسپورٹس اکیڈمیز کے قیام، اور نوجوانوں کی شمولیت کو فروغ دے کر نئی نسل میں جوش و جذبہ پیدا کیا۔
3. مہجبین شیرین
مہجبین شیرین، بلوچستان اسمبلی کی رکن، خواتین کے معاشی استحکام پر خصوصی توجہ دیتی ہیں۔ انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں پہلا ڈے کیئر سینٹر قائم کیا تاکہ کام کرنے والی خواتین اور ان کے خاندانوں کو سہولت فراہم کی جا سکے۔
4. ڈاکٹر ربابہ خان بولیدی
ڈاکٹر ربابہ خان بولیدی صحت کے شعبے میں نمایاں خدمات انجام دے رہی ہیں۔ وہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی رکن اور بلوچستان میں صحت کی مشیر ہیں۔ کووڈ-19 کے دوران ان کی کوششیں انتہائی قابل تعریف رہیں اور انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔
یہ خواتین بلوچستان کی حقیقی ہیرو ہیں، جو اپنی خدمات اور کامیابیوں کے ذریعے نوجوانوں کے لیے مشعل راہ بن چکی ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بی ایس او آزاد کے کردار پر سوال
ایسے مواقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی اور بی ایس او آزاد کو چاہیے کہ وہ ان خواتین کو خراج تحسین پیش کریں جنہوں نے عملی طور پر بلوچستان کی ترقی کے لیے کام کیا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے، یہ تنظیمیں اکثر ان خواتین کے بجائے ایسے افراد کو اجاگر کرتی ہیں جو تقسیم کے ایجنڈے کو فروغ دیتے ہیں۔
نتیجہ
بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی ان خواتین کی محنت، عزم اور لگن کا نتیجہ ہے۔ بلوچ خواتین کے دن کے موقع پر ہمیں ان حقیقی ہیروز کو یاد کرنا اور ان کے کام کو اجاگر کرنا چاہیے تاکہ آنے والی نسلیں ان سے متاثر ہو کر بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔