کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں مختلف اہم امور پر غور کیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں پی پی ایل (پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ) لیز معاہدے کی توسیع میں غیر سنجیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
پی پی ایل لیز معاہدہ: تحفظات اور فیصلہ
کابینہ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت اور پی پی ایل کے مابین معاہدہ تقریباً پندرہ سال سے زائد عرصے سے ایکسپائر ہو چکا ہے، لیکن اس دوران پی پی ایل نے تقریباً ایک سو ارب روپے سے زائد کمائے ہیں۔ اس معاہدے سے متعلق تحفظات کا معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت یا وفاقی اداروں کے ساتھ مسائل کو شائستگی کے ساتھ لیکن بھرپور انداز میں اٹھایا جائے گا، اور اگر پیش رفت نہ ہوئی تو اسمبلی اور کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کیا جائے گا۔
کابینہ کے دیگر اہم فیصلے
1. زرعی قوانین میں ترامیم
کابینہ نے زرعی پیداواری جنرل رولز 1995 میں ترمیم کی منظوری دے دی تاکہ زراعت کے شعبے کو مزید ترقی دی جا سکے۔
2. بلوچستان ایس ایم ای ڈویلپمنٹ اسٹریٹیجی
صوبے میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی ترقی کے لیے بلوچستان ایس ایم ای ڈویلپمنٹ اسٹریٹیجی کی منظوری دی گئی۔
3. ریکوڈک منصوبے کے لیے ترمیمی مائننگ لائسنس
کابینہ نے ریکوڈک ایم ایل 20 ترمیمی مائننگ لائسنس کی منظوری دی تاکہ معدنی وسائل کے شعبے میں شفافیت اور ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
4. تکتو حفاظتی علاقہ نیشنل پارک میں تبدیل
جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے تکتو حفاظتی علاقہ کو نیشنل پارک میں تبدیل کرنے کی منظوری دی گئی۔
شکار پر 10 سال کی پابندی عائد کی گئی۔
مقامی قبائل کو اعتماد میں لینے کے لیے جرگہ کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔
پارلیمانی کمیٹی قائم کی گئی، جس میں بخت محمد کاکڑ، نور محمد دمڑ، اور نسیم الرحمٰن شامل ہیں۔
5. کسانوں کے واجبات کی ادائیگی
کابینہ نے کسانوں کے واجبات کی فوری ادائیگی کی منظوری دی تاکہ زرعی شعبے کو سہارا دیا جا سکے۔
6. بلوچستان پبلک گیدرنگ اسمبلی اینڈ پروسیشن ایکٹ 2024
مظاہروں اور احتجاج کے لیے مخصوص مقامات کا تعین کیا جائے گا، جس کی اجازت متعلقہ ڈپٹی کمشنرز دیں گے۔
7. بلوچستان لینڈ ریونیو ترمیمی ایکٹ 2024
لینڈ ریونیو قوانین میں ترامیم کی منظوری دی گئی تاکہ زمین کے معاملات کو شفاف اور آسان بنایا جا سکے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا عزم
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اجلاس کے دوران کہا کہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کا تحفظ ہر سطح پر یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ معاملات کو شائستگی سے اٹھایا جائے گا، لیکن عوامی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
نتیجہ
صوبائی کابینہ کے یہ فیصلے بلوچستان کی ترقی، عوام کے مسائل کے حل، اور صوبے کے وسائل کے بہتر استعمال کی جانب اہم پیش رفت ہیں۔