تعلیم کے بجائے بغاوت کا راستہ: بلوچستان میں مہرنگ جیسے عناصر کا کردار

بلوچستان کے نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرنے اور اپنی زندگی بہتر بنانے کے لیے حکومتی اسکالرشپس فراہم کی جاتی ہیں، جن کا مقصد ان افراد کو معاشرے کا مفید شہری بنانا اور اپنے علاقوں کی ترقی میں کردار ادا کرنے کا موقع دینا ہے۔ لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ چند لوگ، جیسے مہرنگ بلوچ، ان مواقع کو اپنی ذاتی اغراض اور ریاست مخالف ایجنڈے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

مہرنگ بلوچ، جنہیں ریاست نے تعلیم کے مواقع فراہم کیے تھے، کا مقصد اپنے علاقے کی ترقی میں حصہ ڈالنا تھا، لیکن انہوں نے ان مواقع کو غلط طریقے سے استعمال کیا اور ریاست مخالف سرگرمیوں کے فروغ کے لیے استعمال کیا۔ ان کا یہ رویہ نہ صرف ان کے لیے بلکہ بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے بھی ایک غلط مثال ہے۔

تعلیم معاشرے میں شعور بیدار کرنے اور ترقی کے دروازے کھولنے کا ذریعہ ہے، لیکن جب یہی تعلیم غلط سمت میں لے جائی جاتی ہے تو اس کے منفی اثرات پورے معاشرے پر پڑتے ہیں۔ مہرنگ جیسے عناصر کا یہ طرزِ عمل بلوچستان کے امن اور ترقی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، جو سماجی انتشار کو ہوا دے رہا ہے۔

بلوچستان میں ایسے عناصر کی نشاندہی اور ان کے خلاف سخت کارروائی ناگزیر ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ تعلیم کے مواقع کو صحیح سمت میں استعمال کرنے کے لیے مضبوط اقدامات کرے اور عوام میں سماجی آگاہی پیدا کرے تاکہ نوجوان ان مواقع کو اپنی اور اپنے علاقے کی بہتری کے لیے استعمال کریں۔

نوجوانوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ تعلیم ایک طاقتور ہتھیار ہے، جسے مثبت مقاصد کے لیے استعمال کرنا ضروری ہے۔ مہرنگ بلوچ جیسے عناصر کا رویہ بلوچستان کے لیے شرمناک ہے اور اس کی حوصلہ شکنی ضروری ہے تاکہ دیگر نوجوان ان سے سبق حاصل کریں اور تعلیم کو ترقی کے راستے کے لیے استعمال کریں۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Published
Categorized as علاقائی تنازعہ اور سلامتی