کچھی کینال پروجیکٹ کی تکمیل بلوچستان کی زراعت اور معیشت کے لیے ایک انقلابی پیش رفت ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس منصوبے میں نہایت دلجمعی اور عزم کے ساتھ کردار ادا کیا۔ اس منصوبے کی بدولت بلوچستان کے زرعی شعبے میں ایک نئی روح پھونکی گئی ہے، جو صوبے کے کسانوں کے لیے خوشحالی کا باعث بن رہی ہے۔
کچھی کینال ایک 499 کلومیٹر طویل نہری منصوبہ ہے جو دریائے سندھ کے تونسہ بیراج سے شروع ہوکر بلوچستان کے مختلف علاقوں تک پہنچتا ہے۔ اس نہر کے ذریعے بلوچستان میں 72,000 ایکڑ زرعی اراضی کو مستقل آبپاشی کے پانی کی فراہمی ممکن بنائی گئی ہے، جبکہ پنجاب میں بھی 30,000 ایکڑ اراضی اس منصوبے سے مستفید ہورہی ہے۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد دونوں صوبوں میں زرعی پیداوار میں اضافہ اور کاشتکاروں کو بہتر وسائل فراہم کرنا ہے۔
امسال نومبر میں وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کچھی کینال میں پانی چھوڑنے کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، اور صوبائی وزیر آبپاشی میر صادق عمرانی نے منصوبے کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اسے بلوچستان کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا۔
گرین بیلٹ کے کاشتکاروں نے اس اہم انقلابی اقدام پر وزیر اعلیٰ بلوچستان اور صوبائی وزیر آبپاشی کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے۔ اس منصوبے کے ذریعے نہ صرف زرعی اراضی کو پائیدار پانی کی فراہمی ممکن ہوئی ہے بلکہ یہ بلوچستان کے زرعی انفراسٹرکچر میں بہتری کا باعث بھی بن رہا ہے۔
کچھی کینال پروجیکٹ کی لاگت 80.5 بلین روپے ہے، جو نظرثانی شدہ تخمینے کے بعد طے کی گئی۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد بلوچستان میں زرعی شعبے میں نمایاں ترقی دیکھنے میں آئے گی۔ مزید برآں، اس نہر کی 100 کلومیٹر اضافی توسیع کا ڈیزائن بھی زیر غور ہے، جو اس کے اثرات کو مزید وسعت دینے میں مددگار ہوگا۔
کچھی کینال پروجیکٹ نہ صرف بلوچستان کے لیے زراعت اور پانی کی فراہمی کے حوالے سے ایک تاریخی اقدام ہے بلکہ یہ صوبے کی معیشت کو مستحکم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ صدر پاکستان آصف علی زرداری کی ذاتی دلچسپی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کی انتھک محنت نے اس منصوبے کو تکمیل کے آخری مراحل تک پہنچایا، جو صوبے کے مستقبل کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔